11/Dec/2018
News Viewed 1823 times
Me kal aapsoo n,, milne aa veggird ;fuelme
تو زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ ایک نفسیاتی کیفیت کا شاخسانہ ہوسکتا ہے, اس نہ سمجھ آنے والے ٹیکسٹ میسج کو ایک نئے مرض سے تعبیر کیا جارہا ہے جسے عین نیند میں باتیں کرنے کی طرح ان لاک کرتے ہیں، دوست کا انتخاب کرتے ہیں، میسج لکھ کر اسے سینڈ کردیتے ہیں اور یہ سب کچھ نیند میں ہوتا ہے۔ اس میں میسج لکھنے والا آنکھیں بھی نہیں کھولتا اور اسے سلیپ ٹیکسٹ کا نام دیا جارہا ہے جس میں لکھا جانے والا پیغام بے معنی اور گڑ بڑ ہوتا ہے۔
مزید بھی پڑھیں: کام کے گھنٹوں کے دوران کمپنی اپنے ملازمین کو سونے کے لئے انعام دے گی
اگرچہ یہ عجیب بات لگتی ہے کہ لیکن آپ کو جان کر حیرت ہوتی ہے کہ ٹیکسٹ کرنے والے کو یاد بھی نہیں رہتا کہ اس نے کسی کو کوئی پیغام بھیجا ہے۔ اسے پیراسومنیا کی ایک قسم قرار دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ لوگ سوچتے میں عجیب و غریب کام کرنے کے عادی ہوں۔ تاہم یہ کیفیت کم ازکم مغربی ممالک میں ہماری توقع سے زیادہ عام ہوتی جارہی ہے, اس ضمن میں پینسلوانیا میں وِلانووا یونیورسٹی کے ماہرین نے کالج کے 372 طلبا و طالبات سے نیند اور فون کے استعمال کے بارے میں سوالات کئے تو ان میں سے 26 فیصد افراد نے کہا کہ وہ کسی موقع پر نیند میں بھی میسج بھیجتے ہیں۔ ٹیکسٹ کرنے والوں کی اکثریت رات کو فون اپنےپاس رکھ کر سوتی ہے اور ایک اس سے بچنے کے لیے بستر کے درمیان میں سوتی ہے اور فون کو دور رکھنے کی کوشش کرتی ہیں