27/Dec/2018
News Viewed 2042 times
بھارتی ریاست آسام کے ایک گاؤں کے بازار میں فریش چوہے ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوتے ہیں کیونکہ وہ ہر خاص اور عام کا پسندیدا کھاناہے،کچے اور پکے ہوئے تازہ ترین چوہے یہاں پر مرغی سے زیادہ مہنگے فروخت ہوتے ہیں اور لوگ بھی بڑی تعداد میں کھیتوں سے پکڑے گئے چوہے فروخت کرنے آتے ہیں۔کماری کاٹا گاؤں گواہٹی سے 90کلو میٹر دور بھارت بھوٹان کی سرحدپر واقع ہے جسے اب تو چوہا بازار بھی کہا جاتا ہے،یہاں پرچوہے کافی عرصے سے فصلوں کو نقصان پہنچا رہے تھے اور یہ ہی وجہ تھی کہ لوگوں نے اس کا شکار کرنا شروع کر دیا،آہستہ آہستہ چوہوں کی دکان غربیوں کی آمدنی کا ذریعہ بن گیااور زیادہ تر گاؤں کے لوگ انہیں پکڑکر فروخت کررہے ہیں ان لوگوں کے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں ہوتایہی وجہ ہے کہ یہ غریب ترین تصور کئے جاتے ہیں۔
اب یہ بھی پڑھیں: مسیحی تنظیموں کی شراب پر پا بندی
یہ علاقے چائے کی کاشت کی وجہ سے بہت مشہور ہے لیکن تاحال عام آدمی کی آمدنی بہت کم ہے۔بعض دیہاتی علاقوں میں بھنے ہوئے چوہے بھی فروخت کرتے ہیں،چوہوں کو رات کے وقت شکنجے لگاکر پکڑا جاتا ہے جو کہ بانس کے ٹکڑوں سے بنائے جاتے ہیں۔ایک عام انسان ایک رات میں 10سے20 کلو گرام وزن کے چوہے پکڑ لیتا ہے۔