09/Jul/2021
News Viewed 1284 times
اسلام آباد( ڈیلی پاکستان آن لائن ) سینیٹر شیری رحمان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر خارجہ نے افغانستان کے حالات ، امریکہ کی خطے سے واپسی اور مستقبل میں خطے کی صورتحال پر بریفنگ دی ،وزیر خارجہ نے اجلاس کو بتایا کہ امریکہ نے طالبان سے درخواست کی کہ انخلاءکے عمل کے دوران ان پر حملے نہ کئے جائیں ، امریکہ کے مطابق طالبان نے ان کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے اپنے وعدے کا پاس رکھا ۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اجلاس کو بتایا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ ایک مذاکراتی حل کی جانب بڑھا جائے ، یہی پاکستان کی بھی خواہش ہے ، مجھے سیکرٹری سٹیٹ امریکہ کی کال متوقع ہے ، میں سیکرٹری سٹیٹ امریکہ کو پاکستان کا نقطہ نظر پیش کروں گا، امریکہ کہتا ہے کہ اس کے حلیفوں کیلئے ویزا کا اجرا تیز کیا جائے ، امریکہ نے کچھ ممالک ایسے منتخب کئے ہیں جہاں انہیں منتقل کیا جائے گا، وہ کہتے ہیں کہ افغانستان میں ایک سال اور بھی رہ لیتے ہیں تو نتیجہ یہی ہوگا۔
آگے بھی پڑھیں: طالبان کا بڑا حملہ
وزیر خارجہ نے اجلاس کو بتایا کہ اب دہشتگردی کا خطرہ افغانستان سے باہر نکل گیا ہے ، امریکہ کے مطابق افغانستان کو نیوٹرل کر لیا گیا ہے مگر تین علاقوںمیں دہشتگردی پنپ سکتی ہے ان میں مشرق وسطیٰ، افریقہ اور جنوبی ایشیاءشامل ہیں ۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکہ کاکہنا ہے کہ ہم اپنی آنکھیں کھلی رکھیں گے تا کہ خطرہ ہو تو فوری اور فیصلہ کن ایکشن لیں ،امریکہ کہتاہے کہ ہمارا چین کےساتھ اسٹریٹجک مقابلہ ہے ، اس تناظرمیں پاکستان نے دنیا میں کردار ادا کرنا ہے ، دنیا سے لاتعلق نہیں رہ سکتے ، خدا نہ کرے افغان 90کی دہائی کی طرف جائے ، ہمی ماضی سے سیکھ کر مستقبل کی منصوبہ بندی کرنی ہے ۔